میں خواب دیکھتا ہوں پاکستان ایک عظیم ملک بننے جارہا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’میں خواب دیکھتا ہوں کہ پاکستان ایک عظیم ملک بننے جارہا ہے،گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے جارہا ہے، یہاں بنیادی سہولیات نہیں تھیں، یہ مسئلہ اب حل کردیا ہے، ’ملک میں ترقیاتی کاموں میں کئی علاقے پیچھے رہ گئے اور اس میں بلوچستان کو بھی ہم نے پیچھے چھوڑ دیا،، ’بلوچستان کے لیے 730 ارب روپے کا تاریخی پیکیج دیا ہے، اس میں سے ہم یہاں کے ویران علاقوں کے روابط بھی بڑھائیں گے،’ہمیں سرمایہ کاروں کو سہولیات دینی ہوں گی، اس کے لیے حکومت کی جانب سے ون ونڈو آپریشن

جارہی ہے، ’18ویں ترمیم کے بعد کافی اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، کئی چیزوں کے لیے وفاق اجازت دے دیتا ہے،’کسی ملک میں سرمایہ کاروں کو سہولیات اچھی ملتی ہیں تو مزید سرمایہ کار آتے ہیں‘،ہم انسانی ترقی پر بھی کام کر رہے ہیں، یہاں کامیاب جوان پروگرامز، یونیورسٹی کا قیام اور دیگر چیزیں لارہے ہیں، افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کوشش کریں گے

کہ وہاں خانہ جنگی نہ ہو، ’پوری کوشش ہے کہ تمام پڑوسیوں اور طالبان سے بھی بات کریں تاکہ وہاں سیاسی تصفیہ عمل میں آئے۔گوادر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور مفاہمتی یادداشتوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ آج آنے کی 2 وجوہات تھیں، ایک فری زون کا افتتاح اور دوسرا بلوچستان ہے ’ملک میں ترقیاتی کاموں میں کئی علاقے پیچھے رہ گئے اور اس میں بلوچستان کو بھی ہم نے پیچھے چھوڑ دیا۔’ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کو اوپر لے کر آئیں‘

۔انہوں نے کہا کہ ’گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے جارہا ہے، یہاں بنیادی سہولیات نہیں تھیں، یہ مسئلہ اب حل کردیا ہے‘۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں خواب دیکھتا ہوں کہ پاکستان ایک عظیم ملک بننے جارہا ہے‘۔ ہماری حکومت آئی تو ہم نے دیکھا سرمایہ کاروں کے راستے میں بڑی رکاوٹیں ہیں، ہمارا بڑا مسئلہ ہماری ایکسپورٹ بڑھی ہی نہیں،

جب ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دیں گے، توامپورٹ بڑھ جاتی ہیں، ڈالر نہیں آئیں گے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوتاہے، پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،ہماری کوشش ہے کہ باہر سے سرمایہ کار آئیں، ان کو گوادر میں سرمایہ کاری کے مواقع دیں تاکہ دولت بڑھے، حکومت کوشش کررہی ہے ’انسان کی زندگی میں جب اونچ نیچ آتی ہے تو وہ مایوس ہوجاتا ہے،

میں نے 60 کی دہائی میں پاکستان کو تیزی سے اوپر جاتے دیکھا تھا، پاکستان ایشیا میں ترقی کا ایک رول ماڈل تھا مگر پھر ہم نے غلطیاں کیں‘۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ’گوادر کا منصوبہ بہت پہلے سے بنا ہوا تھا تاہم یہاں بنیادی مسائل تھے،

یہاں پانی بجلی اور گیس اور رابطوں کا مسئلہ تھا، اب سب پر کام شروع ہوگیا ہے اور اس پر چین کے شکر گزار ہیں ’گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر سے اس کا رابطہ وسیع ہوگا‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سرمایہ کاروں کو سہولیات دینی ہوں گی، اس کے لیے حکومت کی جانب سے ون ونڈو آپریشن جارہی ہے‘۔

’چاہتے ہیں کہ سرمایہ کار ایسی صنعتیں لگائیں، جس سے ہماری برآمدات بڑھیں، جب تک ایسی صنعتیں نہیں لگیں گی روپے پر دباؤ بڑھتا رہے گا‘۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں کبھی برآمدات پر مبنی نمو پر توجہ نہیں دی گئی، ہماری کوشش ہے

اپنے معاشی زونز میں سرمایہ کاروں کو دعوت دیں تاکہ ملک سے برآمدات میں اضافہ ہو‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’18ویں ترمیم کے بعد کافی اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، کئی چیزوں کے لیے وفاق اجازت دے دیتا ہے تاہم صوبے میں اس کے لیے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، چاہتا ہوں کہ وفاق اور صوبوں کے ساتھ رابطوں کو مزید بہتر کریں‘۔

’کسی ملک میں سرمایہ کاروں کو سہولیات اچھی ملتی ہیں تو مزید سرمایہ کار آتے ہیں‘۔انہوں نے بتایا کہ ’چین دنیا میں معاشی طور پر سب سے تیزی سے آگے جارہا ہے، اس کا ہمیں فائدہ حاصل ہے، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے دفتر کے ساتھ رابطوں کے ساتھ ہم ان تمام منصوبوں کی نگرانی کریں گے تاکہ ان پر تیزی سے عمل در آمد ہو‘۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ’کوئی ملک صحیح معنی میں ترقی اس وقت تک نہیں کرسکتا

جب تک وہ تمام علاقوں میں برابری کی ترقی نہ کرے، پہلی مرتبہ ہم نے ملک کے تمام پسماندہ علاقوں کو خصوصی ترجیح دی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان کے لیے 730 ارب روپے کا تاریخی پیکیج دیا ہے، اس میں سے ہم یہاں کے ویران علاقوں کے روابط بھی بڑھائیں گے’اس کے علاوہ ہم انسانی ترقی پر بھی کام کر رہے ہیں،

یہاں کامیاب جوان پروگرامز، یونیورسٹی کا قیام اور دیگر چیزیں لارہے ہیں‘۔انہوں نے بتایا کہ گوادر میں محنت کش مچھیروں کے لیے بھی ایک پروگرام

لارہے ہیں جس کے تحت ان کی کشتیوں، جالوں اور دیگر چیزوں کو اپ گریڈ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ گوادر تمام وسطی ایشیا سے منسلک ہورہا ہے، کئی ممالک جن کے پاس سمندر نہیں وہ یہاں سے تجارت کریں گے۔پڑوسی ملک افغانستان کی حالیہ صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہو، ہماری پوری کوشش ہے کہ افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک مل کر کوشش کریں کہ وہاں خانہ جنگی نہ ہو‘۔ ہماری کوش ہے

کہ افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کوشش کریں گے کہ وہاں خانہ جنگی نہ ہو۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں خانہ جنگی کا نقصان ان کے ساتھ ساتھ اس کے تمام ہمسایہ ممالک کو بھی ہوگا،

پناہ گزینوں کے علاوہ اس سے وسطی ایشیا کے تمام تجارتی روابط متاثر ہوں گے افغانستان میں سول وار، انتشار سے خطے میں امن کو نقصان پہنچے گا، ہم سرمایہ کاری کیلئے اپنی لوکیشن اور چینی دوستی کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

گوادر کے لوگوں کو ٹیکینکل ٹریننگ دینا ہوگی، گواد رمیں 500بیڈ کا ہسپتال بن رہا ہے، بلوچستان اور گوادر کی ترقی، گوادر میں یونیورسٹی میں بنائیں گے، بلوچستان کو 730ارب کا ترقیاتی پیکج دیا ہے۔ اس کا مقصد مواصلاتی نظام کو بہتر بنائیں گے۔انسانی ترقی پر توجہ دیں گے،

احساس پروگرام کے ذریعے لوگوں کو قرض دیں گے، ہیلتھ کارڈ دیں گے، ہاؤسنگ کے لیے مائیکروفنانس کے ذریعے سبسڈی پر گھربنانے کیلئے قرض دیں گے۔ایک خدشہ یہ ہے کہ گوادر سنٹرل ایشیاء سے منسلک ہورہا ہے،تاجکستان، ازبکستان کے ساتھ منسلک ہوجائیں گے، ازبکستان کے دورے پر بھی جاؤں گا، خدشہ ہے۔

میں خواب دیکھتا ہوں پاکستان ایک عظیم ملک بننے جارہا ہے، وزیراعظم
میں خواب دیکھتا ہوں پاکستان ایک عظیم ملک بننے جارہا ہے، وزیراعظم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top